Thursday 16 June 2016

Dam Hai Labo Pe Aajao Khudara By Dewaan WAHID


دَم ہے لبوں پہ اپنا آ جاؤ اب خدارا
آنکھیں یہ دیکھتی ہیں بس راستہ تمہارا

طوفانِ حسرتوں نے نیا میری ڈبو دی
ہر سمت تجھ کو ڈھونڈا ہر گام پہ پکارا

جیون کی ڈوریوں میں کچھ اس طرح بندھے ہیں
گِر گِر   کے  ہر قدم   پر اٹھنا پڑا   دوبارا

ساحل کی ٹھوکروں میں خفتہ ہیں اتنے طوفاں
اس زندگی میں شاید دیکھیں نہ ہم کنارا

جس پھول کے فراق میں بلبل ہے نوحہ خواں
خون جگر سے ہم نے وہ پھول ہے سنوارا

تم دور تھے تو حسرتیں لپٹی رہیں ہمیں
نزدیک آئے ہو تو نہیں بولنے کا یارا

سوچا ہے مئے کشوں نے مئے خانہ لوٹ لیں گے
دیکھیں گے ساقی اب ہم حوصلہ تمہارا

        حضرت خواجہ پیر  صوفی عبدلواحد سلطان

No comments:

Post a Comment