Tuesday 21 June 2016

Ishq Ka Payember By Dewaan Wahid


میں ہوں عشق کا پیمبر مجھے اذان یہ ملا ہے
بھر بھر کے جام دے دے درِ میکدہ کھلا ہے

 
آئے اگر سوالی عامی ہو چاہے عالی
سب کو نواز دے تو تیرا یار کہہ رہا ہے

 
یہ جہانِ رنگ و بو تھا مدت سے یونہی ویراں
تو جو آگیا جہاں میں اسے مرتبہ ملا ہے

 
چہرے گلاب جیسے مہریں لگی ہوئیں ہیں
صورت ہے یہ خدا کی ہر اک پہ یہ لکھا ہے

 
شبنم گلاب سے ہے بوس و کنار کرتی
خلد بریں سے نغمے یہ کون گا رہا ہے

 
مجھے لے چلو اے یارو گر ہو سکے یہ تم سے
اُس بادشاہ کی بستی جہاں عشق بادشاہ ہے

 
گزری ہے عمر میری عشقِ بتاں میں ساری
تیرا کرم ہے مجھ پہ جو یہ مرتبہ ملا ہے

 
دیر و حرم کے قصے نہ سنا ہمیں تو واعظ
حوروں پہ مر رہا ہے عقدہ یہ اب کھلا ہے

 
تجھے دیکھنے کی خاطر آئے ہیں سارے عرشی
تجھے دیکھ کر سبھی نے صلےٰ علیٰ کہا ہے

 
آنکھوں کو بند کرکے کسے ڈھونڈتا ہے جاہل
پردہ اٹھا تو اپنا تو ہی تو خود خدا ہے

 
آنکھیں گواہ رکھنا خود پہ نگاہ رکھنا
یہ فقرِ کاملی ہے ڈنکا یہ بج رہا ہے

      حضرت خواجہ پیر  صوفی عبدلواحد سلطان 

No comments:

Post a Comment