اس دل میں بسنے والا مہمان بن گیا ہے
ہنستے ہوئے کبھی جو اپنا کہا تھا ہم کو
اپنی تو زندگی کا پیمان بن گیا ہے
لوگوں سے ملتے ملتے ہم پہ بھی اک نظر ہو
تیری نظر میں رہنا ارمان بن گیا ہے
تیرا بے رخی سے کہنا ہمیں یوں نہ تم ستاؤ
میرے لئے تو یہ بھی فرمان بن گیا ہے
تیرے بھرم کی خاطر سب کچھ لٹا کے دیکھو
استاد تھا مگر اب شیطان بن گیا ہے
تعریف لکھتے لکھتے تیرے حسنِ بے پناہ کی
کلمہ تھا جو کبھی وہ قرآن بن گیا ہے
صورت گروں میں رہنا ان کو برا نہ کہنا
واحِدؔ کا اب تو یہ بھی ایمان بن گیا ہے
ہنستے ہوئے کبھی جو اپنا کہا تھا ہم کو
اپنی تو زندگی کا پیمان بن گیا ہے
لوگوں سے ملتے ملتے ہم پہ بھی اک نظر ہو
تیری نظر میں رہنا ارمان بن گیا ہے
تیرا بے رخی سے کہنا ہمیں یوں نہ تم ستاؤ
میرے لئے تو یہ بھی فرمان بن گیا ہے
تیرے بھرم کی خاطر سب کچھ لٹا کے دیکھو
استاد تھا مگر اب شیطان بن گیا ہے
تعریف لکھتے لکھتے تیرے حسنِ بے پناہ کی
کلمہ تھا جو کبھی وہ قرآن بن گیا ہے
صورت گروں میں رہنا ان کو برا نہ کہنا
واحِدؔ کا اب تو یہ بھی ایمان بن گیا ہے
حضرت خواجہ پیر صوفی عبدلواحد سلطان
No comments:
Post a Comment